نشان امتیاز | |
---|---|
نشان امتیاز ، تیسرا رتبہ۔ (1956 – تاحال) | |
حکومت کے مشورے پر صاحب اقتدار کی طرف سے دیا جاتا ہے | |
قسم | ایوارڈ |
اہلیت | پاکستانی و غیر ملکی |
اعزاز برائے | ملکی یا بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ خدمات پر |
حیثیت | اب بھی دیا جاتا ہے |
صاحب اقتدار | صدر پاکستان |
صاحب اقتدار | وزیر اعظم پاکستان |
درجات | 5 درجے: ستارہ (پہلا رتبہ) بلا (دوسرا رتبہ) ربن (صرف فوج) گلوبند زنجیر (چوتھا رتبہ) تمغا (پانچواں رتبہ)[1] |
شماریات | |
پہلا اجرا | 19 مارچ 1957 |
ترتیب مراتب | |
اگلا (اعلیٰ) | کوئی نہیں |
اگلا (کمتر) | ہلال امتیاز |
ربن: صرف عسکری |
نشان امتیاز پاکستان کا سب سے بڑا شہری ایوارڈ ہے۔ یہ انعام اس شہری کو دیا جاتا ہے جس نے ملکی اور غیر ملکی سطح پر ایسا کام کیا ہو جس سے ملکی ساکھ عالمی طور پر بہتر انداز میں ابھری ہو۔
وسیم اکرم، سابق فاسٹ باؤلر وقار یونس، کرکٹ کھلاڑی یاسر شاہ، گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی اور سجاد علی، فلم اداکارہ بابرہ شریف، ریما خان، مہوش حیات، شبیر جان اور افتخار ٹھاکر، نیوز کاسٹر عشرت فاطمہ، ٹی وی اینکر ارشد شریف اور تاجر عقیل کریم ڈھیڈھی
صادقین نقوی آرٹس (مصوری/ مجسمہ سازی)، پروفیسر شاکر علی آرٹس (مصوری)، ظہور الحق (مرحوم) آرٹس (مصوری / مجسمہ)، عابدہ پروین آرٹس (گانا)، ڈاکٹر جمیل جالبی، محمد جمیل خان (مرحوم) (سندھ ادب (نقاد / مورخ)، احمد فراز (مرحوم)خیبر پختونخوا ادب (شاعری)
نشان امتیاز کے لیے نامزد ہونے والوں میں پنجاب سے سائنس (کیمسٹری) کے شعبہ میں محمد نعیم، پنجاب سے ادب میں نذر محمد راشد المعروف نون میم راشد (مرحوم) اور مجید امجید المعروف عبد المجید (مرحوم) شامل ہیں