نقش لائلپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 فروری 1928ء [1] فیصل آباد |
وفات | 22 جنوری 2017ء (89 سال)[1] ممبئی |
عملی زندگی | |
پیشہ | نغمہ نگار |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
جسونت رائے شرما (24 فروری 1928 – 22 جنوری 2017)، ان کا اصلی نام تھا، ویسے وہ اپنے قلمی نام نقش لائلپوری سے مشہور ہیں۔ وہ بھارتی غزل گو شاعر اور بالی وڈّ کے فلمی گیت نگار تھے۔ انھوں نے نہایت اعلی گیت لکھے۔ رسم الفت کو نبھائیں تو نبھائیں کیسے، لتا کی آواز میں 1973 میں آئی فلم ‘دل کی راہیں’ کا گیت)؛ الفت میں زمانے کی ہر رسم کو ٹھکراؤ (1994 کی فلم ‘دور گرل’ کا گیت)؛ مجھے پیار تم سے نہیں ہے… (رونا لیلیٰ کی آواز میں 1977 میں بنی فلم ‘گھروندا’ کا گیت)؛ نا جانے کیا ہوا جو تجھ کو چھو لیا، لتا کی آواز میں 1981 کی فلم ‘درد’ کا گیت) ۔ نقش لائلپوری کے لکھے گیت محمد رفیع، لتا منگیشکر، مکیش، آشا بھونسلے اور کشور کمار جیسے گائکوں نے گائے ہیں اور مدن موہن، نوشاد، جےَ دیوَ، سپن-جگموہن، روندر جین، ہنس راج بہل، حسن لال-بھگت رام وغیرہ جیسے سنگیتکاروں نے ان کے گیتوں کو سنگیتبندھ کیا ہے۔
جسونت رائے شرما کا جنم 24 فروری 1928ء کو ایک پنجابی براہمن گھرانے میں لائلپور (آج کے فیصل آباد اور موجودہ پاکستان) میں ہوا تھا۔[2][3] ان کے والد ایک مکینک انجینئر تھے اور چاہتے تھے کہ جسونت بھی انجنیئر بنے۔ وہ جسونت کے شعر و ادب سے لگاؤ کو پسند نہیں کرتے تھے۔ جب ان کی عمر آٹھ سال کی تھی تو ان کی والدہ چیچک کی وجہ سے انتقال کر گئیں اور ان کے والد نے دوسری شادی کر لی، جس کی وجہ سے باپ بیٹے کے رشتے میں دراڑ آگئی۔
1946 میں شرما نے اشاعت گھر ہیرو پبلیکیشنز میں کام کیا اور بعد میں کام کی تلاش کے لیے لاہور چلے گئے۔ بھارت کی تقسیم کے بعد، یہ خاندان لکھنؤ چلا گیا۔ بعد میں شرما نے قلمی نام "نقش" اپنا لیا اور اردو شاعروں کی روایت کے مطابق جنم ستھان کے ساتھ جوڑنے کے لیے اس میں "لائلپوری" کا اضافہ کر لیا۔[4]
لائلپوری 1951 میں ممبئی چلے گئے اور ٹائیمز آف انڈیا میں ایک پروف ریڈرکی حیثیت سے کام کرنا شروع کر دیا۔ بڑے پاپڑ بیلے۔ اس نے کملیش سے شادی کی، جس سے ان کے تین بیٹے، باپن، راجیندر اتے سنیت پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کے دیگر لوگوں نے بھی لائلپوری کو اپنے تخلص کے طور پر اپنالیا۔ لائلپوری اپنی بیوی کو اپنی "طاقت کا ستون" مانتے تھے جس نے اس کے ناکام برسوں میں ان کا ڈٹّ کے ساتھ دیا تھا۔ ان کا بیٹا راجیندر "راجن" لائلپوری ایک سنموٹوگرافر ہے۔[5]
نقش لائلپوری کا اصل نام جسونت رائے شرما ہے۔ وہ 24 فروری 1928ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر لائلپور (موجودہ فیصل آباد) میں ایک برہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ نقش کے والد انجینیئر تھے اور چاہتے تھے کہ انکا بیٹا بھی انجینیئر بنے، مگر نقش صاحب کو سائنس سے کوئی دلچسپی نہ تھی اور اسی وجہ سے وہ ایک اچھے طالبعلم نہ تھے۔ وہ کم عمری ہی سے اردو ادب سے لگاؤ رکھتے تھے اور اسی شوق کی تکمیل کے لیے وہ لاہور چلے گئے جہاں انھوں نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کیا اور بہت جلد مقبول ہو گئے۔
تقسیمِ ہند کے بعد نقش اپنے خاندان کے ہمراہ لکھنؤ چلے گئے جہاں انکا دل نہ لگا۔ لکھنؤ سے وہ بمبئی (موجودہ ممبئی) چلے گئے جہاں انھوں نے محکمۂ ڈاک میں ملازمت کر لی لیکن جلد ہی اس زندگی سے اکتا گئے۔ بمبئی میں ان کی ملاقات اداکار رام موہن سے ہوئی اور دونوں دوست بن گئے۔ رام موہن نے ان کی ملاقات فلمساز جگجیت سیٹھی سے کروائی جن کی وجہ سے نقش صاحب کو فلم 'جگو' کے لیے گیت لکھنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد انھوں نے 'گھمنڈ'، 'رائفل گرل'، 'سرکس کوئین' اور 'چوروں کی بارات' جیسی فلموں میں گیت نگاری کی۔ انھوں نے اُس دور میں کئی پنجابی فلموں کے لیے بھی گیت لکھے تاہم وہ اپنے کام سے مطمئن نہ تھے۔ نقش صاحب کو اصل کامیابی 1970ء کی فلم 'چیتنا' سے ملی جس کا مکیش کی آواز میں گایا ہوا گیت 'میں تو ہر موڑ پر تجھ کو دوں گا صدا' بیحد مقبول ہوا۔ اس کامیابی کے بعد انھوں نے بے شمار فلموں کے لیے گیت لکھے جو اپنے دور میں سپرہٹ ثابت ہوئے۔ ان نغمات میں 'رسمِ الفت کو نبائیں تو نبھائیں کیسے' (فلم دل کی دھڑکن)، 'الفت میں زمانے کی' (فلم کال گرل)، 'یہ ملاقات اک بہانہ ہے' (فلم خاندان) اور 'نجانے کیا ہوا جو تُو نے چھو لیا' (فلم درد) جیسے سدا بہار نغمات شامل ہیں۔
لائلپوری 1950 کی دہائی میں ہندی فلموں میں کام کرنے کے لیے ممبئی آئے تھے۔ انھوں نے سٹیج ناٹک لکھنا شروع کیے اور اداکار رام موہن کے ساتھ ان کی ملاقات ہوئی، جو اداکار اور ڈائریکٹر جگدیش سیٹھی کا معاون تھا۔ موہن نے لائلپوری کو سیٹھی سے ملوایا، جس نے ان کی شاعری سنی اور انھیں اپنی اگلی فلم کے گئت لکھنے کا کہا۔ جگدیش سیٹھی اس وقت ‘جگو’ فلم بنا رہے تھے۔ ‘جگو’ کے آشا بھونسلے کے گائے اور ہنسراج بہل کے کمپوز کیے گیت ‘اگر تیری آنکھوں سے آنکھیں ملا دوں…” کے ذریعے فلموں میں ان کا داخلہ ہوا۔
1970 کی دہائی تک لائلپوری کے کام کو کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ انھوں نے گذر بسر کے لیے محکمہ ڈاک میں کام کیا۔ سنگیت ڈائریکٹر نے انھیں ٹی-وی لڑیوں کے گیت نگاری کی راہ دکھائی اور ان کو ہندی ٹیلی ویژن کی لڑی “ شریکانت “ کے گیت لکھنے کو کہا۔ لائلپوری نے تقریباً 40 پنجابی فلموں کے ساتھ ساتھ 50 ٹیلی ویژن سیریل کے لیے گیت لکھے۔
لائلپوری نے مدن موہن، خیام، جیدیو، نوشاد اور روندر جین سمیت کئی بالیوڈّ سنگیت ڈائریکٹروں اور سریندر کوہلی، ہنسراج باہل، وید سیٹھی اور ہسنلال بھگترام جیسے پنجابی سنگیت کمپوزروں کے ساتھ کام کیا۔ 1970 میں ان کی پہلی ی فلم 'فکر' کے دور سے ڈائریکٹر بی۔ آر۔ اشارہ کے ساتھ قریبی تعلق تھا، جس کے ساتھ مکیش کا گایا لائلپوری کا گانا "میں تو ہر موڑ پر تجھ کو دونگا صدا' مشہور ہوا تھا۔
22 جنوری 2017ء کو نقش لائلپوری وفات پا گئے۔
1 آبھی جا دلدار …… فلم تاج محل -
2 آجا آجا کھو دیے ہیں …… فلم تیری تلاش میں -
3 اے میرے ہم نوا تو نہیں جانتا …… فلم الہ دین اور حیران کن چراغ -
4 بن بلائے ہم چلے آئے …… فلم آہستہ آہستہ - 5 میں تو ہر موڑ پر …… فلم چیتنا -
6کھلی وادیوں کا سفر ہے …… فلم آئے گا آنے والا -
7 پوجھا جو پیار کیا ہے …… فلم رانو مکھر جی -
8 نہ جانے کیا ہوا …… فلم درد -
9 پیار کا درد ہے …… فلم درد -
10 یہ وہی گیت ہے …… فلم مان جائیے