| ||||
---|---|---|---|---|
نواب بھوپال بیگم بھوپال | ||||
دور حکومت | 9 دسمبر 1844ء– 30 اکتوبر 1868ء ( 23 سال 10 ماہ 21 دن) |
|||
تاج پوشی | 9 دسمبر 1844ء (رسمی طور پر) 30 اپریل 1860ء (باقاعدہ طور پر) |
|||
اردو | نواب سکندر بیگم | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | بدھ 28 شوال 1232ھ/ 10 ستمبر 1817ء گوہر محل، بھوپال، ریاست بھوپال، برٹش راج، موجودہ بھوپال ضلع، مدھیہ پردیش، بھارت |
|||
وفات | جمعہ 13 رجب 1285ھ/ 30 اکتوبر 1868ء (عمر: 51 سال 1 ماہ 20 دن شمسی) ریاست بھوپال، بھارت |
|||
مذہب | اہل سنت | |||
شریک حیات | نواب جہانگیر محمد خان بہادر (18 اپریل 1835ء– 9 دسمبر1844ء) |
|||
اولاد | سلطان شاہ جہاں بیگم | |||
والدہ | نواب قدسیہ بیگم | |||
نسل | سلطان شاہ جہاں، بیگم بھوپال | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاہی حکمران | |||
درستی - ترمیم |
نواب سکندر بیگم (پیدائش: 10 ستمبر 1817ء– وفات: 30 اکتوبر 1868ء) ریاست بھوپال کی دوسری بیگم بھوپال (یعنی دوسری خاتون حکمران) تھیں۔
سکندر بیگم کی پیدائش بروز بدھ 28 شوال 1232ھ/ 10 ستمبر 1817ء کو گوہر محل، اسلام نگر، بھوپال میں ہوئی۔ اُس وقت ریاست بھوپال پر نواب غوث محمد خان بہادر کی حکومت قائم تھی۔ سکندر بیگم کی والدہ پہلی بیگم بھوپال نواب قدسیہ بیگم تھیں جو 1818ء میں بیگم بھوپال بنیں۔ سکندر بیگم کے والد عالی جاہ ناصر الدولہ نواب ناصر محمد خان تھے جو رئیس ریاست بھوپال تھے۔1233ھ/1818ء میں سکندر بیگم کے والد ناصر الدولہ نواب ناصر محمد خان نے انتقال کیا تو نواب قدسیہ بیگم بیگم بھوپال کے عہدے سے تخت نشیں ہوئیں۔ محض 8 سال کی تھیں کہ والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ اپنی والدہ نواب قدسیہ بیگم کے زیر سایہ پرورش پاتی رہیں۔ اُس زمانے کے ممتاز علما سے تعلیم حاصل کی۔ فنونِ سپہ گری سیکھے۔ سیاسی تعلیم نواب قدسیہ بیگم کے وراء حکیم شہزاد مسیح، میاں کرم محمد خان اور راجا خوشوقت رائے کی نگرانی میں حاصل کی۔ ابتداً پردہ میں رہتی تھیں لیکن جب نواب قدسیہ بیگم نے پردہ کو خیرباد کہہ دیا تو سکندر بیگم کو بھی پردے سے منع کر دیا۔
شیرخوارگی کے زمانہ میں ہی اُن کی نسبت اُن کے چچا زاد نواب منیر محمد خان سے کردی گئی تھی جو ایک عرصے بعد ختم ہو گئی۔ اِس کے بعد نواب جہانگیر محمد خان بہادر سے نسبت قرار پائی اور 18 اپریل 1835ء کو قلعہ اسلام نگر، بھوپال میں نکاح ہوا۔نواب جہانگیر محمد خان بہادر 9 دسمبر 1844ء کو 26 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
سکندر بیگم کے والد ناصر الدولہ نواب ناصر محمد خان نے وصیت کی تھی کہ عورت کا وجود انتظامِ ملک میں کوئی اثر نہیں رکھتا، لہذا یہ اپنے موروثی حقِ حکومت سے محروم کردی گئیں تھیں اور یہ طے پایا تھا کہ اُن کی بجائے اُن کے شوہر حکمران ریاست ہوں گے۔[1] 1818ء میں ریاست بھوپال ایسٹ انڈیا کمپنی کی تحویل میں چلی گئی تو نواب قدسیہ بیگم کو قانونی جانشین ریاست تسلیم کر لیا گیا۔ 1837ء میں نواب قدسیہ بیگم فوت ہوئیں اور نواب جہانگیر محمد خان بہادر نواب بھوپال بنے۔ 9 دسمبر 1844ء کو نواب جہانگیر محمد خان بہادر نے انتقال کیا تو سکندر بیگم نے سلطان شاہ جہاں، بیگم بھوپال کی کم عمری کے باعث خود انتظام ریاست سنبھالا۔ 1855ء میں سلطان شاہ جہاں، بیگم بھوپال اقتدار کو اپنے ہاتھوں میں لینا چاہتی تھیں مگر سکندر بیگم نے ایسٹ انڈیا کمپنی سے اپنے حقِ اقتدار کو تسلیم کروا لیا اور باقاعدہ طور پر 30 اپریل 1860ء کو تخت نشیں ہوئیں۔ یکم نومبر 1861ء کو ایسٹ انڈیا کمپنی اور ملکہ وکٹوریہ کی جانب سے انھیں 19 توپوں کی سلامی کا شاہی فرمان دے دیا گیا۔ 11 مارچ 1862ء کو مسلم علمائے ریاست بھوپال نے اُن کے خاتون حکمراں ہونے کی سند جاری کی۔[2]
سکندر بیگم نے بروز جمعہ 13 رجب 1285ھ/ 30 اکتوبر 1868ء کی شام بعارضہ گردہ انتقال کیا۔ اُس وقت عمر 51 سال 1 ماہ 20 دن شمسی تھی۔
نواب سکندر بیگم
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | بیگم بھوپال 9 دسمبر 1844ء– 29 اپریل 1860ء (رسمی طور پر) 30 اپریل 1860ء– 30 اکتوبر 1868ء (باقاعدہ طور پر) |
مابعد |