نیہا ڈکشت | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ |
پیشہ | صحافی [1] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
نیہا ڈکشت (انگریزی: Neha Dixit) بھارتی صحافی اور مصنفہ ہے۔ جنوبی ایشیا میں جنسیات، سیاسی اور سماجی انصاف پر محققانہ کام کی وہ سے آپ معروف ہیں۔ آپ نے صحافیت میں اپنی قابلیت کی وجہ سے درجن بھر ملکی اور بین الاقوامی اعزازات حاصل کیے ہیں۔ آپ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی مایہ ناز فاضلات میں سے ایک ہیں اور بھارت میں خواتین صحافی نیٹورک کی ممبر ہیں۔[3][4][5]شیڈو لائنز (انگریزی: Shadow Lines)، دی بنڈت کوئین (انگریزی: The Bandit Queen) وغیرہ ڈکشت کے قابل ذکر تصنیفی کام ہیں.
نہیا ڈکشت نے ابتدائی تعلیم لکھنؤ میں حاصل کی اور انگریزی ادب میں دہلی یونیورسٹی کے میرانڈہ ہاؤس سے بے۔اے کیا۔ ڈکشت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اے۔جے۔کے ماس کمیونیکیشن ریسرچ سینٹر نے کنورجنٹ جرنلزم میں ایم۔اے کیا۔ ورلڈ پریس انسٹیچیوٹ اور نائٹ سینٹر میں ریسرچ فیلو رہی ہیں۔ آپ بھارت میں خواتین صحافی نیٹورک کی ممبر بھی ہیں۔[4]
نیہا نے اپنی صحافی زندگی کا آغاز تیہلکا میگزین سے کیا ۔ [6]اس کے بعد نیہا ہیڈلائن ٹوڈے (اب انڈیا ٹوڈے) کے خاص تحقیقی ٹیم میں شریک ہوئی۔ 2013 سے نہیا آزاد صحافی کے طور پر کام کررہی ہیں۔[7] الجزیرہ، آؤٹلک میگزین، سمتھسونین میگزین، فورین پالیسی، دی کاروان، دی نیو یارک ٹائمز کے انڈیا انک بلاگ، ہمل ساؤتھ ایشین، دی وائر، واشنگٹن پوسٹ اور دیگر کئی ملکی اور بین الاقوامی پبلیکیشنز میں آپ کے مضامین آتے ہیں۔ ڈکشت نالسار یونیورسٹی اور اشوکہ یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں۔ انھوں نے کولمبیا اسکول آف جرنلزم ، نیو یارک یونیورسٹی اور جامعہ گوٹنجن میں سماجی انصاف اور صحافت سے متعلق لیکچر دیے ہیں۔ سماجی اور معاشی اعتبار سے پست لوگوں اور مسلمانوں کے تعلق سے اور فرقہ واریاتی سیاست کے خلاف لکھنے کی وجہ سے ڈکشت کو ٹرولنگ کے علاوہ ڈکشت کو عصمت دری، قتل، جسمانی حملوں کی دھمکیاں بھی ملتی ہیں۔ [8]
ڈکشت پہلی صحافی ہیں جنھوں نے آر ایس ایس سے متعلق دستاویزی فلم سامنے لائی کہ وہ کس طرح بازارکاری کے ذریعہ سے قبائلی لڑکیوں کی دماغ شوئی کرتے ہیں۔ ان کے اس رپورٹ کے بعد تقریباً 25 لڑکیوں کو برآمد کر کے اپنے گھر والوں سے ملایا گیا۔[9]
ڈکشت کو کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ چند قابل ذکر اعزازات درج ذیل ہیں:
نہیا ڈکشت کے کچھ نمایا خیالات:[8]
” | جوں جوں میں آزاد ہوتی گئی، دیگر لوگوں کو جو میرے اوپر اختیار تھا، ختم ہوتا گیا۔ | “ |
” | جب تک ہمپدری سماج میں ہیں ، معاشرہ مرد اور خواتین کے لئے غیر مساوی ہے۔ | “ |