وبائی امراض قانون 1897ء

وبائی امراض قانون 1897ء (انگریزی: Epidemic Diseases Act, 1897) برطانوی ہند میں وبائی امراض سے مقابلہ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ یہ جدید دور میں بھی بھارت میں نافذ العمل ہے اور خاص ذکر ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے دیکھنے میں آیا۔


کورونا وائرس کی وبا میں اس کا استعمال

[ترمیم]
بھارت میں کورونا وائرس کے دوران ایک حکمنامے کی ذریعے کی گئی اہم تبدیلیاں

بھارت کے کئی حصوں میں حکام نے اس 123 سالہ قدیم قانون کا نفاذ کر دیا ہے جس کی مدد سے اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ کورونا کے مشتبہ مریض ہسپتالوں سے بھاگ نہ سکیں یا گھر پر قرنطینہ کیے گئے افراد اس پابندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ 1897ء کے وبائی امراض کے قانون کے تحت کوئی بھی فرد، ادارہ یا تنظیم اگر ان اقدامات کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ اقدام سب سے پہلے دوبئی سے آنے والے اس مریض کے ہسپتال سے فرار کے بعد اٹھایا گیا تھا جسے بنگلور کے ہوائی اڈے پر بخار کی تشخیص کے بعد سرکاری ہسپتال لے جایا گیا تھا اور وہاں سے وہ بھاگ نکلا تھا۔ [1]

ملک کے کئی حصوں میں ایسے بھی واقعات منظر عام پر آئے ہیں کہ ڈاکٹروں کو کورونا وائرس پھیلانے والوں کے طور پر سمجھ کر انھیں ہراساں بھی کیا گیا ہے اور کچھ جگہوں پر ان کی مار پیٹ بھی کی گئی۔ ایک واقعہ بہ طور خاص ذرائع ابلاغ میں چرچا کا موضوع بنا، جس میں مدھیہ پردیش کے دار الحکومت بھوپال میں واقع آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے ہسپتال کے دو ڈاکٹروں پر ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے باوجود پولیس اہل کاروں نے انھیں کورونا وائرس پھیلانے والے قرار دیتے ہوئے ان کی شدید پٹائی کی۔ ان ڈاکٹروں میں ایک کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور دوسرے کے پاؤں زخمی ہوئے۔[2] اس طرح کے واقعات کے مد نظر حکومت ہند نے وبائی امراض قانون 1897ء میں ترمیم 22 اپریل 2020ء کو کی، جس کی رو سے ڈاکٹروں پر تشدد پر آمادہ افراد پر سات سال تک کی قید اور 500,000 روپے تک کے جرمانے کی اضافی گنجائش شامل کی۔[3]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]