وزارت زمینی نقل و حمل و شاہراہیںحکومت ہند کا ایک اہم قلمدان ہے۔ اس وزارت کے ذمہ زمینی نقل و حمل، قومی شاہراہوں اور ذرائع نقل و حمل کی تحقیق سے متعلق اصول و ضوابط اور قوانین سازی جیسے امور ہیں۔ چونکہ زمینی نقل و حمل کا نظام کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا اہم ستون اور ترقی کے ذرائع، رفتار اور وسائل پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے لہذا ان امور کی بحسن و خوبی انجام دہی کے لیے ایک علاحدہ قلمدان ہے تاکہ بھارت میں زمینی نقل و حمل کے نظام کو خوب سے خوب تر بنایا جا سکے۔ بھارت میں 60 فیصد سامان اور 85 فیصد افراد بذریعہ سڑک سفر کرتے ہیں۔ چنانچہ اس نظام کی ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اسی بنا پر سالانہ بجٹ میں اس کے لیے ایک بڑا حصہ مختص کیا جاتا ہے۔ مئی 2014ء سے زمینی نقل و حمل اور شاہراہوں کا قلمدان وزارت نتن گڈکری کے پاس ہے۔
محکمہ جنگی نقل و حمل کی ذمہ داریوں میں بڑی بندرگاہوں، ریلوے ترجیحات، سڑک اور پانی کی نقل و حمل، پٹرول راشن اور پروڈیوسر گیس کا استعمال شامل تھے۔ یعنی محکمہ جنگی نقل و حمل کے ذمہ جنگ کے وقت میں نقل و حمل کے لیے بحری جہازوں کی فراہمی، ساحلی جہازرانی کا انتظام اور بڑی بندرگاہوں کی ترقی تھے۔ بعد ازاں برآمد کی منصوبہ بندی محکمہ نقل و حمل کے ذمہ کردی گئی۔
1957ء - محکمہ جنگی نقل و حمل کو وزارت نقل و حمل و مواصلات کا نام دیا گیا اور محکمہ نقل و حمل کو اس کے ماتحت رکھا گیا۔
1966ء -25 جنوری 1966ء کو صدر جمہوریہ کے حکم سے محکمہ نقل و حمل، جہازرانی و سیاحت کو وزارت نقل و حمل او ہوا بازی کے ماتحت کیا گیا۔
1967ء -13 مارچ 1967ء کو وزارت نقل و حمل و ہوا بازی کو وزارت جہازرانی و نقل و حمل کو وزارت سیاحت اور شہری ہوا بازی میں تقسیم کیا گیا۔
1985ء - 25 ستمبر 1958ء کو تنظیم نو کے دوران میں وزارت نقل و حمل اور جہازرانی کو وزارت نقل و حمل کے ماتحت محکمہ میں منتقل کر دیا گیا۔
1986ء - 22 اکتوبر 1968ء کو وزارت نقل و حمل کے تحت موجود محکمہ نقل و حمل کو وزارت زمینی نقل و حمل کا نام دیا گیا۔
1999 -15 اکتوبر 1999 کو وزارت زمینی نقل و حمل کو جہازرانی کے سیکشن اور محکمہ زمینی نقل و حمل و شاہراہیں میں دوبارہ ضم کیا گیا۔
2000 -17 نومبر 2000 کو وزارت زمینی نقل و حمل کو دو وزارتوں یعنی وزارت زمینی نقل و حمل و شاہراہیں اور وزارت جہازرانی میں تقسیم کیا گیا۔
2004 -2 اکتوبر 2004 کو وزارت جہازرانی اور وزارت زمینی نقل و حمل کو دوبارہ ضم کر دیا گیا اور وزارت جہازرانی، زمینی نقل و حمل و شاہراہ کا نام دیا گیا۔ اس کے تحت دو محکمہ ہیں:
سیکرٹری (زمینی نقل و حمل و شاہراہ) کو جوائنٹ سکریٹری (زمینی نقل و حمل)، ڈائریکٹر جنرل (سڑک کی ترقی)، مالی مشیر، مشیر (نقل و حمل تحقیق) مدد فراہم کرتے ہیں۔[3]
جوائنٹ سکریٹری نقل و حمل انتظامیہ، عوامی شکایات، سڑک کی حفاظت اور تعاون باہمی اور عوامی رابطہ جیسے محکموں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔[3]
شعبہ حسابات چیف کنٹرولر آف اکاؤنٹس کے زیر نگرانی ہوتا ہے جو تحقیق اور بجٹ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔[3]
ڈائریکٹر جنرل (سڑک ترقی) قومی شاہراہوں کی ترقی و دیکھ بھال اور مرکزی علاقے کی سڑکوں کا ذمہ دار ہے۔[3]
حکومت کی جانب ست سڑکوں کے لیے نجی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مختلف ترغیبات فراہم کی گئی ہیں۔ زمینی نقل و حمل کے علاقوں میں ہائی وے پلوں، ٹول سڑکوں اور گاڑیوں کی سرنگوں کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے 100% براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔ دفعہ 80 کے تحت 10 سالہ ٹیکس کی چھوٹ قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لیے فراہم کی گئی ہے۔ وزارت نے دور دراز مقامات کی سڑکوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک "شمال مشرقی علاقے میں خاص فوری سڑک ترقی پروگرام" بھی بنایا ہے۔