يوسف نبہانی

يوسف نبہانی
(عربی میں: يوسف بن إسماعيل بن يوسف النبهاني)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1849ء [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات جنوری1932ء (82–83 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیروت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک شافعی
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ منصف ،  شاعر ،  قاضی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں افضل الصلوات علی سید السادات ،  الانوار المحمديہ من المواهب اللدنيہ   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

امام یوسف بن اسماعیل نبہانی کا پورا نام يوسف بن اسماعيل بن يوسف بن اسماعيل بن محمد ناصر الدين النبهانی جو علامہ نبہانی کے نام سے بھی معروف ہیں۔

ولادت

[ترمیم]

امام یوسف نبہانی قریہ اجزم فلسطین میں1265ھ بمطابق 1849ءپیدا ہوئے ان کی نسبت نبہان (جو موجودہ حیفا کی حدود میں ہے)جو فلسطین کا ایک گاؤں ہے کی طرف ہے۔ ایک شاعر ،ادیب اور قاضی رہے ان کی نسبت فلسطین کے ایک گاؤں"اجزم"سے ہے جو عرب کے بادیہ نشین بنو نبہان سے تعلق رکھتے تھے اسی وجہ سے نبہانی کہلاتے ہیں۔

تعلیم

[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ اسماعیل نبہانی سے اور پھر جامعہ الازہر میں 6 سال تعلیم حاصل کی۔

مراحل زندگی

[ترمیم]

جامعہ الازہر میں تقریباً ساڑھے چھ سال(1283ھ تا 1289ھ) تعلیم حاصل کی۔ تکمیل تعلیم کے بعد آستانہ گئے جہاں جریدہ"الجوائب" سے سات سال منسلک رہے شام میں قاضی کے عہدہ پر بھی رہے۔ اس کے بعد وزارت قانون و انصاف بیروت میں سربراہ کی حیثیت سے 20 سال خدمات سر انجام دیں۔ اس کے بعد مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا اور وہاں پر کافی عرصہ تالیف و تصنیف کے کام میں مشغول رہے پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے وطن واپس لوٹے ۔

وفات

[ترمیم]

علامہ نبہانی کی وفات رمضان المبارک1350ھ بمطابق 1932ء اپنے آبائی وطن میں ہی آخری عمر گزاری اور بیروت قریہ اجزم میں دفن ہوئے۔

شيوخ

[ترمیم]

آپ کے مشائخ میں شام اور مصر کے اعلام العلماء شامل ہیں جن میں سے

  • شيخ محمد الدمنہوری
  • محمود الحمزاوی
  • شمس محمد بن محمد بن عبد الله الخانی
  • امين البيطار۔
  • ابو الخير بن عابدين۔
  • محمد سعيد الحبال۔
  • احمد بن حسن العطاس۔
  • سليم المسوتی۔
  • عبد الله السكری۔
  • حسين بن محمد الحبشی۔
  • عبد الله بن ادريس السنوسی۔
  • ابو المواہب عبد الكبير الكتانی۔

طریقہ تصوف

[ترمیم]

طریقہ تصوف میں کئی اکابرین سے فیض حاصل کیا

  • طريقہ ادريسیہ، شيخ اسماعيل النواب سے حاصل کیا
  • طریقہ شاذلیہ، محمد بن مسعود الفاسی اور نور الدين اليشرطی سے حاصل کیا
  • طريقہ نقشبندیہ،امداد الله الفاروقی، وغياث الدين الاربلی سے حاصل کیا
  • طريقہ قادریہ،حسن بن ابو حلاوة الغزی سے حاصل کیا
  • طريقہ رفاعیہ، عبد القادر بن ابو رباح الدجانی اليافی۔ سے حاصل کیا
  • طريقہ خلوتیہ، حسن رضوان الصعيدی سے حاصل کیا[4]

تالیفات

[ترمیم]

ان کی بہت سی تصانیف ہیں جن کچھ مندجہ ذیل ہیں

  • اتحاف المسلم باتحاف الترہيب والترغيب من البخاري ومسلم۔
  • الاحاديث الاربعين فی امثال افصح العالمين۔
  • الاحاديث الاربعين فی فضائل سيد المرسلين۔
  • احاديث الاربعين فی وجوب طاعۃ امير المؤمنين۔
  • احسن الوسائل فی نظم اسماء النبى الكامل۔
  • ارشاد الحيارى فی تحذير المسلمين من مدارس النصارى.
  • الاساليب البديعہ فی فضل الصحابہ واقناع الشيعہ۔
  • الاسمى فيما لمحمد من الاسما۔
  • افضل الصلوات على سيد السادات۔
  • الانوار المحمدیہ، اختصر به المواہب اللدنیہ للقسطلانى.
  • الاستغاثہ الكبرى باسماء الله الحسنى.
  • البرهان المسدد فی اثبات نبوة محمد۔
  • التحذير من اتخاذ الصور والتصوير۔
  • تہذيب النفوس فی ترتيب الدروس،
  • توضيح دين الإسلام۔
  • جامع الصلوات۔
  • جامع كرامات الاولياء
  • جواہر البحار فی فضائل النبى المختار،
  • حجة الله على العالمين فی معجزات سيد المرسلين۔
  • حزب الاستغاثات بسيد السادات۔
  • حسن الشرعہ فی مشروعية صلاة الظہر إذا تعددت الجمعہ
  • خلاصہ الكلام فی ترجيح دين الاسلام۔
  • الرحمہ المہداة فی فضل الصلاة.
  • رياض الجنۃ فی اذكار الكتاب والسنہ۔
  • السابقات الجياد فی مدح سيد العباد۔
  • سبيل النجاة فی الحب فی الله والبغض فی الله.
  • سعادة الانام فی اتباع دين الإسلام،
  • سعادة الدارين فی الصلاة على سيد الكونين۔
  • سعادة المعاد فی موازنہ بانت سعاد۔
  • الشرف المؤبد لآل محمد
  • شواهد الحق فی الاستغاثہ بسيد الخلق۔
  • صلوات الثناء على سيد الانبياء۔
  • طيبہ القراء فی مدح الأنبياء۔
  • العقود اللؤلؤیہ فی المدائح المحمديہ۔
  • الفتح الكبير فی ضم الزيادة إلى الجامع الصغير،
  • قرة العين من البيضاوى والجلالين،
  • الفضائل المحمدیہ۔
  • القصيدة الرائیہ الصغرى في ذم البدعہ (الوهابیہ) ومدح السنة الغراء۔
  • القصيدة الرائيہ الكبرى في الكمالات الإلہیہ والسيرة النبویہ ووصف الملۃ الإسلامیۃ والملل الاخرى.
  • القول الحق فی مدائح خير الخلق۔
  • كتاب الاربعين اربعين من احاديث سيد المرسلين۔
  • مثال فعل النبى
  • المجموعہ النبہانیہ فی المدائح النبویہ
  • مختصر ارشاد الحيارى في تحذير المسلمين من مدارس النصارى.
  • مفرج الكروب ومفرح القلوب۔
  • منتخب الصحيحين۔
  • نجوم المہدين ورجوم المعتدين في دلائل نبوة سيد المرسلين۔
  • النظم البديع في مولد الشفيع۔
  • هادى المريد الى طرق الاسانيد،
  • ہمزيہ الفيہ
  • الورد الشافى من المورد الصافى.
  • وسائل الوصول الى شمائل الرسول [5]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 8 — صفحہ: 218 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb107245004 — بنام: Yūsuf ibn Ismāʿīl al- Nabhānī — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/10948 — بنام: Yūsuf ibn Ismāʿīl al-Nabhānī
  4. الاعلام الشرقیۃ فی المائۃ الرابعہ عشرہ الہجریہ ،لزكى محمد مجاهد ،ص600- 603
  5. جامع كرامات الاولياء، مؤلف: يوسف بن اسماعيل النبہانی، مقدمہ المحقق، ص3