علم طب و طب نفسی میں پروازِ افکار (flight of ideas) سے مراد ایک ایسی گفتگو کی ہوتی ہے کہ جو بلا کسی موزوں وقفے کے تیز رفتاری سے مسلسل اور لگاتار جاری رہے اور اچانک ایک موضوع سے دوسرے موضوع پر پرواز کرتی رہے، ایک کے بعد دوسرے موضوع کی یہ تبدیلیاں اچانک اور بلا کسی بیرونی منبہ (stimuli) کے ہوا کرتی ہیں یعنی موضوع اچانک تبدیل ہو جانے کی کوئی منطقی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اس قسم کی گفتگو عام طور پر بیساختہ اور ارد گرد کے ماحول سے بے نیاز ہوتی ہے مگر اس میں قابلِ ادراک مشارکتیں (discernible associations) تو پائی جا سکتی ہیں یعنی گفتگو کے پس پردہ، مریض کی آگہی (perception) کے عمل دخل کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے لیکن یہ قابل فہم مشارکتیں اپنی نوعیت میں سطحی ہوتی ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مریض الفاظ سے شغل (play on words) کر رہا ہے اور صوتی طور پر مشابہ الفاظ کی مبہم تفاسیر کر کہ گفتگو کو طول دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس قسم کی گفتگو میں خیالات کی پراگندگی اور انتشار (distractions) کی کیفیات بھی نمایاں ہوتی ہیں۔ اگر مرض کی شدت زیادہ ہو تو پھر اس میں نظم و ضبط اور جملوں کی آپس میں ترتیب و ربط کا فقدان پیدا ہو جاتا ہے یعنی یہ گفتگو ؛ ناقابلِ فہم، بینظم (disorganized) اور بے ربط (incoherent) ہو جاتی ہے۔ ایسا عام طور پر جنونی نوائب (manic episodes) میں دیکھنے میں آتا ہے، اس کے علاوہ اشیزوفرینیا کے جنونی مرحلے (manic phase of schizophrenia) کے دوران بھی ایسی بے نظمی دیکھنے میں آتی ہے۔[1]