پکا قلعہ | |
---|---|
(سندھی: پڪو قلعو) | |
حیدرآباد، سندھ، پاکستان | |
سندھ میں محل وقوع | |
متناسقات | 25°23′3.98″N 68°22′21.67″E / 25.3844389°N 68.3726861°E |
قسم | قلعہ |
مقام کی معلومات | |
عوام کے لیے داخلہ | جی ہاں |
مقام کی تاریخ | |
تعمیر | 1768ء[1] |
تعمیر بدست | میر غلام شاہ کلہوڑو |
پکا قلعہ (سندھی: پڪو قلعو) پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں واقع ایک تاریخی قلعہ ہے، جو اپنی منفرد تاریخی اہمیت اور تعمیراتی طرز کے لیے مشہور ہے۔ یہ قلعہ میر غلام شاہ کلہوڑو نے 1768ء میں تعمیر کیا تھا اور اسے کلہوڑا خاندان کے دورِ حکومت کی یادگار سمجھا جاتا ہے۔[2]
پکا قلعہ کی تعمیر میر غلام شاہ کلہوڑو نے سنہ 1768ء میں کی، جب حیدرآباد کو سندھ کا دار الحکومت بنایا گیا۔ قلعہ کے مضبوط اور بلند دیواریں اسے سندھ کے دیگر قلعوں سے منفرد بناتی ہیں۔ اس قلعہ کا نام "پکا" اس کی پختہ تعمیر کی وجہ سے رکھا گیا۔ قلعہ کی تعمیر میں اینٹوں اور چونے کا استعمال کیا گیا، جو اس دور کے معیاری تعمیراتی مواد تھے۔[2]
پکا قلعہ کو کلہوڑا اور تالپور خاندان کے ادوار میں سیاسی اور فوجی مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا۔ تالپور خاندان نے 1789 میں اسے مزید مضبوط کیا اور حیدرآباد کو اپنا دار الحکومت بنایا۔ قلعہ نے کئی تاریخی جنگوں اور سیاسی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے، جس کی وجہ سے یہ سندھ کی تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔[2]
پکا قلعہ آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے اور اسے حکومتِ پاکستان نے قومی ورثہ قرار دیا ہے۔ قلعہ کے اندر کئی عمارتیں اور رہائشی علاقے موجود ہیں، جو اس کی تاریخی اہمیت اور تعمیراتی حسن کو مزید نمایاں کرتے ہیں۔ قلعہ کے اطراف میں بازار اور قدیم طرز کے مکانات بھی موجود ہیں، جو حیدرآباد کی ثقافت کا عکاس ہیں۔[2]
پکا قلعہ سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے، جو اسے دیکھنے کے لیے پاکستان بھر سے آتے ہیں۔ قلعہ کے اندر اور آس پاس کے علاقے میں قدیم ثقافت اور تاریخ کے آثار موجود ہیں، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔[2]
1990ء کی دہائی میں پکا قلعہ نے ایک اہم سیاسی اور سماجی تنازع دیکھا، جب 1990 میں ایم کیو ایم کے خلاف کارروائیوں کے دوران قلعہ کا محاصرہ کیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران قلعہ کے اندر میوزیم کو نقصان پہنچا۔[3]