چاپ بلوچستان، پاکستان میں بلوچ لوگوں کا ایک روایتی لوک رقص ہے۔[1][2][3][4][5][6][7] چاپ کا رقص دائرے میں تالیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔[8][9]
زیادہ تر بلوچی رقص میں تالی بجانا شامل ہیں۔ ہر رقص میں دائرے میں مختلف جسمانی حرکات کے ساتھ تالیاں بجانے کا منفرد انداز شامل ہوتا ہے۔ بلوچی رقص مرد اور خواتین الگ الگ بڑے دائرے میں تالیوں کے ساتھ مل کر رقص کرتے ہیں۔ 'چاپ' کی مختلف اقسام میں بلوچی لیوا، ہمبو اور لٹی شامل ہیں جن میں تالیوں کے انداز میں تبدیلی لائی جاتی ہے۔ چاپ اکثر مختلف اقسام کے موسیقی کے آلات جو بلوچی ثقافت سے مخصوص ہوتے ہیں، جیسے نار سور، سوروز، نال اور تبوراکی دھنوں پہ پیش کیا جاتا ہے۔ خواتین کا چاپ رقص، مردوں سے تھوڑا مختلف ہوتا ہے، کیونکہ عورتیں مردوں کی طرح رقص نہیں کرتیں، بلکہ وہ رقص کے دوران دو قدم پیچھے چلی جاتی ہیں اور تالیاں بجانے کے ساتھ دائرے میں ہلکی ہلکی حرکت کے ساتھ اپنے قدم دوبارہ دہراتی ہیں۔ [10]
بلوچ طرزِ زندگی میں لوک رقص کا خزانہ موجود ہے۔ بلوچ ثقافت میں انفرادی رقص بہت کم ہی نظر آتا ہے۔ بیشتر بلوچی رقص ہمیشہ اجتماعی شکل میں کیا جاتا ہے۔ بلوچ گروہی رقص کے لیے چاپ کے علاوہ دھریس اور ہمبو کے الفاظ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بلوچستان کی قدیم مہر گڑھ تہذیب میں خوشی کی تقاریب میں رقص کے آثار ملے ہیں۔[11] چاپ کے رقص کو دو چاپی بھی کہا جاتا ہے۔ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں شادی بیاہ کے موقعوں پر خواتین دوچاپی کرتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں اور شادی بیاہ کے موقع پر بلوچ خواتین ہی زیادہ تر دو چاپی کرتی ہیں، یہ ثقافتی رقص بلوچی خواتین میں مقبولیت کا حامل ہے۔[12][13]
بلوچ کلچر ڈے کے موقع پر طلبہ و طالبات میں یہ رقص بہت مقبولیت کا حامل ہے۔ تاریخی طور پہ دیکھا جائے تو جب کسی بلوچی بڑے خاندان میں خوشی کا موقع ہوتا تو خواتین چاپ کرتی تھیں، ڈھول بجانے والے کو خواتین کے لیے بلایا جاتا اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی کہ وہ عورتوں کو ناچتے ہوئے نہ دیکھ پائے۔ وقت کے ساتھ چاپ کرنے کے انداز اور طریقے میں بدلاؤ آیا ہے۔ چاپ کرنے والوں کی تعداد میں بھی کوئی پابندی نہیں، جتنی کھلی جگہ ہو گی، اتنی زیادہ تعداد میں لوگ اس میں شامل ہوتے ہیں۔ چاپ کی مخصوص قسموں میں دو چاپی اور سہ چاپی مشہور ہیں۔جن میں خواتین کھے لیے صرف دو چاپی رقص ہے، سہ چاپی نسبتاً تیز رفتار رقص ہے۔ [14][15]
اتن کی کچھ اقسام بلوچی چاپ ڈانس سے بھی مشابہت رکھتی ہیں۔[16]