ڈونیو پولو یا ڈونیی پولو اروناچل پردیش کا قدیم مذہب ہے۔ اس مذہب میں قوائے قدرت میں الوہیت اور روحانیت تلاش کی جاتی ہے۔ یہ یہاں کے پشتینی لوگوں کے مذہب کا نام ہے جو قدرت پرستی اور متصورہ طاقتوں کو بلانے میں یقین رکھتا ہے۔ یہ لوگ تانی اور دیگر تبتی برمی لوگ ہیں۔[1] [2][3] اس کا ایک عقیدہ یہ ہے کہ چاند کو باپ کا درجہ حاصل ہے اور سورج کو ماں کا۔ حالیہ عرصے میں ڈونیو پولو کے ماننے والے کثیر تعداد میں مسیحیت، ہندو مت یا اسلام اختیار کرچکے ہیں۔ تاہم آج بھی ڈونیو پولو کے 3,30,000 ماننے والے ریاست میں آباد ہیں۔[4]
"ڈونیی پولو" کا مطلب "سورج چاند" ہے۔ اس لفظ کا انتخاب مذہب کے لیے تقویت پہنچانے اور الگ شناخت بنانے کے لیے 1970ء سے کیا جانے لگا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس وقت بڑے پیمانے پر مسیحیت کی تبلیغ چل رہی تھی اور اس بات کی بھی کوشش کی جا رہی تھی کہ انھیں ہندو مت ہی کے مختلف العقائد لوگ قرار دیا جائے۔ [5]
اس مذہب میں ایک اجتماعی نظام کو رائج کیا گیا ہے۔ اس کے تحت تانی زبان میں تیار کی گئی مناجات لوگ مل کر گاتے ہیں۔ ڈونیو پولو میں فلسفہ - علوم مذہب اور دیوی دیوتاؤں کی تصویر سازی کا منظم طریقہ رائج ہے۔[6] یہاں پر اپنی الگ طرز کی منادر ہیں۔[7] یہاں کے لوگوں کے عقائد کے احیا کے پیچھے روح رواں کی طرح تالوم روکبو نے کام کیا تھا۔[8] ڈونیو پولو کربیوں کے ہیمپھو مکرنگ مذہب اور ہروسوؤں کے نییزی نو مذہب سے بہت حد تک مشابہت رکھتا ہے۔
ڈونیو پولیو کے اعتقادات کے مطابق چشمے والا خدا جو اس جہاں کو پیدا کرتا ہے (خدا یا دیو) سیڈی مینیونگ اور پدم کی جانب کہلایا جاتا ہے۔ اسے گالو قبیلہ کے لوگ جیمی کہتے ہیں۔[9][10] سبھی چیزیں اور جاندار سیڈی کے جسم کے حصے ہیں۔[11][12] عقیدے کی رو بہ عملی کی ایک مثال یہ تصور ہے کہ سیڈی کے بال زمین کے پودے بنتے ہیں اور اس کے آنسو بارش بن کر اترتے ہیں اور آب رسانی کرتے ہیں، اس کی ہڈیاں سخت پتھر اور عام پتھر بنتے ہیں۔ جب کہ آنکھیں ڈونیی (سورج اور پولو (چاند) بنتے ہیں۔ (the Sun) [13][14] سیڈی بے حرکت خدا ہے، تاہم وہ عام مخلوقات کو اپنی آنکھوں سے خدمت کرنا جاری رکھتا ہے۔ اس کے پہلوؤں میں رو پوشی، بے نقابی اور باز رو پوشی شامل ہیں۔[15][16]