قیام | 1944 |
---|---|
مقام | علی گڑھ، ، بھارت |
وابستگیاں | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
کلیہ دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ایک حصہ ہے۔ اس فیکلٹی میں دو شعبے ہیں، سنی دینیات اور شیعہ دینیات۔
کلیہ دینیات؛ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قدیم کلیہ جات میں سے ایک ہے۔ دار العلوم دیوبند کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے داماد عبد اللہ انصاری کو پہلا ناظمِ دینیات مقرر کیا گیا تھا۔[1]
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی واحد ہندوستانی یونیورسٹی ہے جس میں سنی اور شیعہ دینیات کے الگ الگ شعبہ جات ہیں۔ یہ دونوں محکمے نہ صرف درس وتدریس کی سہولیات مہیا کرتے ہیں بلکہ کیمپس کی دینی زندگی کا بھی انتظام کرتے ہیں۔ ان دونوں کو سرسید کے مسلم اتحاد اور اخوت کے وژن کا زندہ مظہر سمجھا جاتا ہے۔
عبد الطیف رحمانی، سلیمان اشرف، سعید احمد اکبر آبادی، علی نقی نقوی، کاظم نقوی، حفیظ اللہ، محمد تقی امینی، [2] مجتبیٰ حسن کامون پوری، فضل الرحمن گنوری، کلب عابد اور دیگر علمائے کرام نے اس کلیہ میں خدمات انجام دی ہیں۔
زین العابدین سجاد میرٹھی سمیت کئی مؤرخین اس کلیہ کے ارکان رہ چکے ہیں۔[1]
اکبرآبادی کو 1958 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کلیہ دینیات کے ذمہ دار کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ اکبرآبادی نے تعلیمی و انتظامی طور پر ایک معمولی کلیہ کو تبدیل کیا اور اسے یونیورسٹی کے دیگر کلیہ جات کے مساوی صف میں لاکر کھڑا دیا۔ اکابرآبادی کی کاوشوں نے کلیہ دینیات میں پوسٹ گریجویٹ کلاسوں سے پی ایچ ڈی کی فیکلٹی متعارف کروائی، یہ بھی ان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔[1] رضوان اللہ نے انور شاہ کشمیری پر اکبرآبادی کے تحت ڈاکٹریٹ کی تھی اور یہ پہلی مرتبہ تھا جب اے ایم یو میں پی ایچ ڈی کا مقالہ اکبرآبادی کے زیر نگرانی پیش گیا تھا، اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے 1974 میں شائع کیا تھا۔[3]
{{حوالہ رسالہ}}
: تحقق من التاريخ في: |date=
(معاونت)
{{حوالہ کتاب}}
: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link)