گرازاڈا اپاراؤ గురజాడ అప్పారావు | |
---|---|
![]() گرازاڈا اپاراؤ | |
پیشہ | ڈرامہ نگار |
قومیت | بھارت |
اصناف | Plays |
نمایاں کام | Kanyasulkam |
گرزاڈا وینکاٹا اپاراؤ (1862-1915)، بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے ایک مشہور شاعر، ادیب اور مصنف تھے۔ انھوں نے تیلگو زبان کا پہلا ڈرامہ ‘کنیا شُلکم‘ لکھا۔ یہ ڈراما تیلگو ادب کا ایک عظیم شاہکار مانا جاتا ہے۔ اپاراؤ ایک متحرک سماجی کارکن بھی تھے، ان کو مصلح قوم بھی تصور کیا جاتا ہے۔ تیلگو ادب میں انھیں کئی القاب بھی ملے، جیسے، کوی شیکھارا، ابھیودیا کویتا پتامہوڑو، وغیرہ۔[1]
گراجاڈا 21 ستمبر، 1862 میں یلامنچلی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ والد وینکاٹا راماداسو اور والدہ کوسلیاما تھے۔ یہ نیوگی برہمن خاندان سے تھے۔ ان کے ایک چھوٹے بھائی بھی تھے جن کا نام شیاملا راؤ تھا۔ گراجاڈا کے آباء و اجداد کلنگا علاقہ، کرشنا ضلع کے گرزاڈا گاؤں میں منتقل ہوئے۔ یہ اعلی تعلیم یافتہ تھے جن کو سنسکرت زبان پر کافی اچھا عبور تھا۔ وجایانگرم کے پاس ایک سڑک حادثہ میں ان کی وفات ہوئی۔ گرزاڈا اپنی زندگی کا طویل عرصہ وجایانگرم میں گزارا۔ مانا جاتا ہے کہ ان کے سارے خاندان کے یہ سرپرست بن کر رہا کرتے تھے۔
ان کی ابتدائی تعلیم چیپوروپلی گاؤں میں ہوئی، پھر وجایانگرم میں۔ بچپن میں غربت کا شکار تھے مگر زندگی سیدھی سادی مگر اعلی درجہ کی گزارے۔ ان کی تعلیم کے اخراجات کالج کے پرنسپل چندراشیکھر شاستری نے اٹھائے۔ مٹریکولیشن 1882 میں اور یف۔ اے۔ 1884 میں مکمل کیا۔ اس کے بعد سرکاری اسکول میں بحیثیت مدرس کام کرنے لگے، اس وقت ان کی تنخواہ 25 روپئے تھی۔
1887 میں کانگریس پارٹی سے جڑ گئے، سماجی سرگرمیوں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔ اسی اسناء میں ادبی سفر بھی شروع ہوا۔ رسالہ سارنگادھرا میں ان کی تصانیف شایع ہونے لگیں۔ یہ انگریزی میں بھی خوب لکھتے تھے۔ وجایانگرم کے مہاراجا نے انھیں اپنے دربار میں محقق کا عہدہ سونپا۔
1892 میں انھوں نے اپنا مقبول عام ڈراما کنیاشلکم کی تصنیف کی۔ اتفاق سے یہ تیلگو زبان و ادب میں پہلا ڈراما تھا۔ اس سے قبل اس صنف کا تعارف تیلگو زبان میں نہیں تھا۔ کئی تصانیف پر تبصرے، تنقید اور مراسلے لکھنے لگے۔ ان کی تصنیف کنیا شلکم کو پہلی ہی صورت میں کافی مقبولیت ملی۔
انھوں نے 1910 میں ایک گیت (ترانہ) ‘‘دیشامُنو پریمنچو منا منچی انادی پینچو منا“ لکھا، جو قومیت سے لبریز تھا۔ یہ ترانہ اتنا مقبول ہوا کہ ہر تیلگو زبان والا اس کو گنگنانے میں فخر محسوس کرتا ہے۔
گرزاڈہ نے ایک رسالہ شایع کیا جس کا نام پرکاشیکا تھا۔ اس میں اپنے ڈراما کو قسطوار شایع کیا۔ اور اس ڈراما کو مہاراجا آنندگجاپتی راجو کے نام کیا۔
1886 میں ان کا عقد اپالا نراسما سے ہوا۔ اپنی تعلیم جاری رکھی، بی اے پاس کیا۔ ڈپتی کلکٹر دفتر میں کلرک کا بھی کام کیا۔ رفتہ رفتہ ادبی سرگرمیاں بڑھیں، شاہی خاندان سے نسبت بھی بڑی اور عرصہ تک یہ مراسم رہے۔
![]() | اس قطعہ میں غیر اردو زبان کا بے جا استعمال کیا گیا ہے۔ اسے اردو میں لکھنے کی ضرورت ہے۔
براہ مہربانی اسے بہتر بنانے میں تعاون فرمائیں۔ |
![]() |
ویکی ماخذ میں گرزاڑا اپاراؤ سے متعلق وسیط موجود ہے۔ |