گوپالا گوپالا | |
---|---|
فائل:Gopala Gopala poster.jpeg اشاعت پوسٹر | |
ہدایت کار | کشور کمار پرداسنی |
پروڈیوسر | دگوبتی سریش بابو شرتھ مرار |
منظر نویس | کشور کمار پرداسنی بھوپتی راجا دیپک راج |
کہانی | اومیش شکلا بھویش منڈلیا |
ستارے | پون کلیان وینکٹیش دگوبتی شریا سرن متھن چکرورتی |
موسیقی | انوپ روبنز |
سنیماگرافی | جیانن ونسینٹ |
ایڈیٹر | گوتم راجو |
پروڈکشن کمپنی | سریش پروڈکشن نارتھ اسٹار انٹرٹینمنٹ |
تقسیم کار | بلیو اسکائے سنیماز انکارپوریٹڈ (ریاستہائے متحدہ امریکا)[1] |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 153 منٹ |
ملک | بھارت |
زبان | تیلگو |
بجٹ | ₹12 کروڑ[3] |
باکس آفس | اندازاً۔ ₹88 کروڑ[4] |
گوپالا گوپالا 2015ء میں جاری ہونے والی ایک بھارتی تیلگو زبان کی مذہبی عقیدت پر طنزیہ فلم ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار کشور کمار پرداسنی ہیں۔ اس فلم کو دگوبتی سریش بابو اور شرتھ مرار دونوں نے سریش پروڈکشن اور نارتھ اسٹار انٹرٹینمنٹ کے بینر تلے پروڈیوس کیا۔ اس فلم کے مرکزی ستارے پون کلیان اور وینکٹیش دگوبتی ہیں، جبکہ شریا سرن، متھن چکرورتی اور پوسانی کرشنا مرالی نے معاون کردار نبھائیں۔ انوپ روبنز نے فلم کی موسیقی کمپوز کی، جبکہ جیانن ونسینٹ فلم کے سنیما گرافر تھے۔
یہ فلم اکشے کمار کی 2012ء کی ہندی فلم اوہ مائی گاڈ! سے ماخوز ہے، جو خود ایک گجراتی اسٹیج ڈراما کانجی وردھ کانجی اور آسٹریلیا میں 2001ء میں جاری ہونے والی فلم دی مین ہو سیوڈ گاڈ (The Man Who Sued God) پر مبنی تھی۔ فلم کی کہانی، خدا کو نہ ماننے والے شخص گوپال راؤ کے گرد گھومتی ہے۔ جو ایک زلزلہ میں اپنی دکان گنوانے کے بعد خدا (ہندی میں: بھگوان) کے خلاف عدالت میں جانے کا فیصلہ کرتا ہے۔ مذہبی تنظیمیں اس شخص کے خلاف ہو جاتی ہیں اور پھر ہندومت کے خدا وشنو، ان کے اوتار کرشنا کے تحت ایک انسان کی شکل میں گوپال راؤ کی مدد کرنے آتے ہیں۔
گوپالا گوپالا ₹120 ملین کے بجٹ سے بنائی گئی ہے۔ فلم کی تیاری 9 جون، 2014ء کو شروع ہوئی۔ زیادہ تر فلم وشاکھاپٹنم میں شوٹ ہوئی اور کچھ منظر حیدرآباد اور وارانسی میں فلمائے گئے۔ یہ فلم 10 جنوری، 2015ء کو مکر سنکرانتی کے موقع پر جاری کی گئی۔ اس فلم نے مثبت تجزئے حاصل کیے اور ₹411 ملین کے تقسیم کاری شیئر کے ساتھ ₹660 ملین کی کمائی کی۔
اس فلم کو ستمبر یا اکتوبر، 2014ء میں جاری ہونا تھا مگر جولائی 2014ء میں یہ اعلان کیا گیا کہ فلم جنوری 2015ء کو مکر سنکرانتی کے موقع پر جاری کی جائے گی۔[5] جیمنی ٹی وی نے دسمبر 2014ء میں فلم کے براڈکاسٹنگ حقوق خریدے۔[6][7] فلم کی اشاعت تاریخ 9 جنوری، 2015ء کی گئی۔[8] ریاستہائے متحدہ امریکا میں اشاعت کے حقوق بلیو اسکائے سنیماز انکارپوریٹڈ نے خریدے۔[1] سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 'یو' (U) سرٹیفیکیٹ دیا اور فلم کی اشاعت تاریخ تبدیل ہو کر 10 جنوری، 2015ء ہو گئی۔[9][10]