ہارون رشید (دائیں) 1978ء میں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی, پاکستان | 25 مارچ 1953|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | احمد رشید (بھائی) فاروق رشید (بھائی) محمود رشید (بھائی) طاہر رشید (بھائی) عمر رشید (بھائی) محتشم رشید (بھائی) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 77) | 14 جنوری 1977 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 14 جنوری 1983 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 23) | 30 دسمبر 1977 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 08 اکتوبر 1982 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
ہارون رشید ڈار Haroon Rasheed Dar(پیدائش :25 مارچ 1953ء کراچی) سابق پاکستانی کرکٹر ہیں جنھوں نے 19983ء سے 1977ء تک 23 ٹیسٹ اور 12 ایک روزہ میچز کھیلے۔ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مینیجر بھی رہے۔ ہارون رشید ڈار نے پاکستان کے علاوہ کراچی' نیشنل بینک آف پاکستان' پی آئی اے' سندھ اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے بھی کرکٹ کا آغاز کیا۔ ان کے 6 بھائی طاہر رشید ڈار (181 فرسٹ کلاس میچ)' احمد رشید ڈار (9 فرسٹ کلاس میچ)' فاروق رشید ڈار (13 فرسٹ کلاس میچ)' محمود رشید ڈار (87 فرسٹ کلاس میچ)' محتشم رشید ڈار (23 فرسٹ کلاس میچ) اور عمر رشید ڈار (146 فرسٹ کلاس میچ) کھیلے۔
ہارون رشید نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز آسٹریلیا کے خلاف سڈنی کے مقام پر 1977ء میں کیا تھا۔ پاکستان نے اس ٹیسٹ میں 8 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ اس نے 32 رنز کا ہدف بغیر نقصان کے حاصل کر لیا تھا۔ پہلی اننگ میں آسٹریلیا کی ٹیم 211 رنز بنا سکی۔ گیری کوزیئر کے 50 رنز نمایاں تھے۔ پاکستان کی طرف سے عمران خان 102/6 اور 42/3 نے ٹیم کو آسٹریلیا پر حاوی ہونے میں مدد دی تھی۔ آصف اقبال 120، جاوید میانداد 64 اور ہارون رشید کے 57 رنز کی مدد سے پاکستان 360 رنز تک جا پہنچا۔ دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے 180 رنز تک محدود رہنے کی وجہ سے پاکستان کے لیے یہ میچ جیتنا آسان ہو گیا تھا۔ عمران خان 63/6 اور سرفراز نواز 77/3 کے ساتھ آسٹریلیا کے لیے میچ کو بچانا مشکل بنا گئے تھے۔ پہلے ٹیسٹ میں ہارون رشید کے 57 رنز اس لحاظ سے بھی قابل تحسین تھے کہ پاکستان یہ ٹیسٹ جیت گیا تھا۔ 1977ء میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے دورے کی ٹھانی۔ ہارون رشید نے برج ٹائون پر 33 اور 39، پورٹ آف سپین میں 4 اور 7 رنز سکور کیے تاہم جارج ٹائون کے میچ میں وہ بھرپور طریقے سے واپس آ کر 32 اور 60 رنز کی باریاں کھیل ڈالیں۔ یہی نہیں بلکہ کنگسٹن کے ٹیسٹ میں پہلی اننگ میں 72 جبکہ دوسری اننگز میں 31 رنز کے ساتھ انھوں نے اس دورے پر شاندار اختتام کیا۔ اسی سیزن کے آخر میں انگلستان کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ لاہور کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کی اننگ نمایاں تھی۔ مدثر نذر 104، جاوید میانداد 71 کے ساتھ انگلش بولروں پر ٹوٹ پڑے لیکن ٹیم کے سکور 407 رنز 9 کھلاڑی آئوٹ پر ڈکلیئر کے پیچھے اصل ہیرو ہارون رشید تھے۔ 244 گیندوں پر 298 منٹ میں انھوں نے 122 رنز سکور کیے۔ یہ ان کی پہلی ٹیسٹ سنچری تھی جس کی تکمیل کے دوران انھوں نے 17 چوکے اور ایک چھکے سے مدد لی۔ دوسری اننگز میں انگلش بیٹنگ نے کچھ ہمت دکھائی مگر بہت دیر ہو چکی تھی۔ 288 رنز تک ہی محدود رہونے کی وجہ سے پاکستان کو جیت کا مزہ مل گیا۔ وسیم راجا 3 اور سرفراز نواز 4 وکٹوں کے ساتھ اس کامیابی میں معاون بنے تھے۔ ہارون رشید 45 رنز کے ساتھ دوسری اننگز میں ناقابل شکست رہے لیکن ابھی کھیل جاری تھا کہ ہارون رشید نے حیدرآباد کے اگلے ٹیسٹ میں بھی انگلش بولرز کے لیے ڈرائونا خواب تشکیل دیا۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 275 رنز بنائے جس میں ہارون رشید کی سنچری کا اثر تھا۔ انھوں نے 108 رنز کے لیے 176 گیندوں کا 216 منٹ میں انتخاب کیا۔ مسلسل دوسری سنچری کے ساتھ انھوں نے بہت سے مداح بنا لیے تھے۔ انگلش ٹیم 191 پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ عبد القادر کی غچہ دیتی ہی گیندیں کھیلنا انگلش کھلاڑیوں کے بس کی بات نہ تھی جنھوں نے 44/6 کی ناقابل یقین کارکردگی پیش کی۔ پاکستان نے 4 کھلاڑیوں کے نقصان پر 259 رنز بنا کر اننگ ڈکلیئر کی۔ ہارون رشید 45 کے ساتھ ایک بار پھر متاثر کرگئے۔ ان کا ساتھ مدثر نذر 66 اور جاوید میانداد 61 نے بھی خوب دیا تھا۔ کراچی کے تیسرے ٹیسٹ میں 270 تک محدود رہے جبکہ پاکستان کے جوابی دورہ انگلستان میں بھی رنز ہارون رشید سے دور نظر آئے۔ اسی طرح نیوزی لینڈ کے خلاف 1979ء کے واحد ٹیسٹ میں وہ صرف 40 اور 35 رنز ہی بنا سکے۔ آسٹریلیا کے خلاف 1979-80ء کی سیریز میں وہ دوبارہ آہستہ آہستہ فارم میں آتے دکھائی دیے جب انھوں نے 4، 47، 6، 10 اور 29 رنز کی باریاں سمیٹیں۔ یہ صورت حال ان کی آئندہ کیریئر پر نظر آتی دکھائی دی اور ٹیم میں ہارون رشید کا رہنا مشکل لگنے لگا۔ اسی لیے انھیں 2 سال تک دوبارہ ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تاہم 1982ء میں انھیں سری لنکا کے خلاف پاکستان ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں ہارون رشید نے ایک بڑی اننگ کھیل کر پاکستان کے سکور کو 396 رنز تک پہنچا دیا جس میں ان کے 153 رنز شامل تھے۔ تاہم پاکستانی اننگز میں طاہر نقاش 57 اور راشد خان 51 کے ساتھ معاون ثابت ہوئے۔ ہارون رشید نے 153 رنز بنانے میں 242 گیندوں کا سامنا کیا۔ سری لنکا نے جواب میں 344 رنز بنائے۔ دوسری اننگ میں ہارون رشید کی باری نہیں آئی اور یہ ٹیسٹ برابری پر ختم ہو گیا۔ فیصل آباد کے اگلے ٹیسٹ میں ہارون رشید کے بلے سے صرف 25 رنز امڈے۔ یہ سیزن ہارون رشید کا آخری سیزن تھا جب انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی جس میں کراچی ٹیسٹ میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف 82 اور فیصل آباد میں 51 رنز کی اننگز اپنے ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔ 1982-83ء میں ان کا آخری ٹیسٹ بھارت کے خلاف حیدرآباد میں تھا جہاں وہ واحد اننگ میں بغیر کوئی رنز بنائے آئوٹ ہوئے۔
ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں ہارون رشید کو 1977ء میں انگلستان کے خلاف سیالکوٹ میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا جس میں وہ صرف 5 رن ہی بنا پائے۔ مجموعی طور پر ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں وہ ایک یا دو اننگ کے علاوہ کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ 1979ء کے دوسری عالمی کپ مقابلوں میں انگلینڈ کے خلاف 20 اور کینیڈا کے خلاف 37 ناٹ آئوٹ کی اننگ کچھ متاثر کن تھی جبکہ 1982ء میں سری لنکا کے خلاف لاہور میں منعقدہ ایک روزہ میچ ان کا آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ تھا جس میں ان کی بیٹنگ نہ آئی۔
ہارون رشید نے 23 ٹیسٹ میچوں کی 36 اننگز میں ایک مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1217 رنز بنائے۔ 153 کے سب سے بڑے انفرادی سکور کے ساتھ ان کو 34.77 کی اوسط حاصل ہوئی۔ 3 سنچریاں' 5 نصف سچریاں اور 16 کیچز ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ انھوں نے 12 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی 10اننگز میں 2 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 166 رنز سکور کیے۔ 20.75 کی اوسط سے ریکارڈ کا حصہ بننے والے ان رنزوں میں 63 ناقابل شکست رنز ان کا سب سے زیادہ سکور ہے اور ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں ان کی طرف سے یہی ایک نصف سنچری سکور کی گئی ہے۔ ہارون رشید نے 149 فرسٹ کلاس میچوں کی 234 اننگز میں 27 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 7500 رنز بنائے۔ 36.23 کی اوسط حاصل ہونے میں ان کے 153 رنز کی بہترین انفرادی باری کا فی حصہ تھا۔ فرسٹ کلاس میچوں میں 15 سنچریاں اور 126 کیچز بھی لیے۔ انھوں نے ٹیسٹ میں 16 اور ون ڈے کرکٹ میں 3 کیچز بھی پکڑے۔