ہریندر کمار مکرجی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1887ء |
تاریخ وفات | 4 اگست 1956ء (68–69 سال) |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
مناصب | |
نائب صدر | |
برسر عہدہ 25 جنوری 1947 – 24 جنوری 1950 |
|
در | مجلس دستور ساز |
رکن مجلس دستور ساز بھارت | |
برسر عہدہ 21 جولائی 1947 – 24 جنوری 1950 |
|
گورنر بنگال (3 ) | |
برسر عہدہ 1 نومبر 1951 – 8 اگست 1956 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ |
پیشہ | سرکاری ملازم ، سیاست دان |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
درستی - ترمیم |
ہریندر کمار مکرجی (1887ء—1956ء) آئین ہند کا مسودہ تیار کرنے والی آئین ساز مجلس کے نائب صدر اور آزاد بھارت میں مغربی بنگال کے پہلے گورنر تھے۔[1][2][3]
وہ ایک ماہر تعلیم، بنگال کے معروف مسیحی رہنما، اقلیتی حقوق کمیٹی کے سربراہ اور مجلس آئین ساز کے نائب صدر تھے۔ یہی مجلس آزادی کے بعد سنہ سینتالیس میں بھارت کی پہلی مجلس قانون ساز بنی۔[2][3][4][5][6][7][8]
ہریندر کمار نے کلکتہ یونیورسٹی سے ایم اے، پی ایچ ڈی اور ڈی لٹ کیا، وہ پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ انھوں نے انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کی تھی۔[9]
کلکتہ یونیورسٹی میں وہ مختلف منصبوں لیکچرار، سیکریٹری، انسپکٹر آف کالجز، 1936ء سے 1940ء تک انگریزی کے پروفیسر اور پھر شعبہ انگریزی کی صدارت پر فائز رہے۔ بعد ازاں انھیں بنگال کی مجلس قانون ساز کے لیے نامزد کیا گیا اور منتخب ہوئے۔[8][10][11]
جب وہ ہندوستان کی مجلس آئین ساز کے نائب صدر اور اقلیتی حقوق کمیٹی کے سربراہ تھے تو انھوں نے اقلیتوں کی بہبود کی خاطر تمام شعبہ ہائے زندگی میں اقلیتوں کے لیے تحفظات کا مطالبہ کیا۔ لیکن تقسیم ہند کے بعد ان کا موقف تبدیل ہو گیا اور انھوں نے تحفظات کے مطالبے کو اقلیتوں کی زبان اور ثقافت کی حفاظت تک محدود رکھا۔[2][3][4][5][7][12][13][14]
مجلس آئین ساز کی تحلیل کے بعد ڈاکٹر مکرجی مغربی بنگال کے گورنر بنے، وہ اس منصب پر 1 نومبر 1951ء سے 7 اگست 1956ء تک فائز رہے۔ مکرجی 1953ء سے "دیش بندھو میموریل سوسائٹی" کے صدر بھی رہے۔
7 اگست 1956ء کو کلکتہ میں وفات پائی۔[15]
ڈاکٹر مکرجی بنگال میں بنگالی مسیحیوں کے نمائندہ تھے اور سیاست میں آنے کے بعد انھیں ہندوستانی مسیحیوں کی نمائندہ تنظیم "آل انڈیا کاؤنسل آف کرسچنز" کا صدر منتخب کر لیا گیا تھا۔ نیز وہ انڈین نیشنل کانگریس کے رکن اور بنگالی مسیحی برادری کی نمائندگی کرنے والی قومی تحریکوں کے کارکن بھی تھے۔ ڈاکٹر مکرجی تنہا امیدوار تھے جن کی مجلس آئین ساز کی نائب صدارت پر سب کا اتفاق تھا۔[16][17]
The Vice President of the Constituent Assembly was Professor Harendra Coomar Mookerjee, former Vice-Chancellor of Calcutta University and a prominent Christian from Bengal who also served as the Chairman of the Minorities Committee of the Constituent Assembly. He was appointed Governor of West Bengal after India became a republic.
Represented Bengal. Was vice-president of the assembly and member of the minority rights sub-committee and provincial constitution committee. Went on to become governor of Bengal.
H C Mookerjee: A representative of Bengal apart from being the former Vice-Chancellor of Calcutta University and a prominent Christian
he sole exception for a while was West Bengal's devoutly Christian rajyapal, Harendra Coomar Mookerjee, whose attire occasioned merriment in the school where no one followed his Biblical references.
H.C.Mookerjee, speaking on behalf of the Christian community
Prof. Harendra Coomar Mookerjee served the University in many capacities – as Lecturer, Secretory, Council of Post-Graduate Teaching in Arts, Inspector of Colleges, and University Professor of English (1936–40)۔
The Chairman of the Minorities Committee was Harendra Coomar Mookerjee, a distinguished Christian who represented all Christians other than Anglo-Indians