ہزارہ یونیورسٹی پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا میں ہزارہ ڈویژن کے ضلع مانسہرہ میں ڈھوڈیال کے مقام پر واقع ہے۔ ڈھوڈیال کا قصبہ مانسہرہ شہر سے باہر تقریباً سولہ کلومیٹر شاہراہ قراقرم پر واقع ہے۔ یہ جامعہ 2002ء میں باقاعدہ طور پہ قائم ہوئی۔
جامعہ ہزارہ | |
دیگر نام | HU |
---|---|
شعار | Get Knowledge |
قسم | عوامی یونیورسٹی |
قیام | 1997[1][2] |
الحاق | ہائر ایجوکیشن کمیشن |
چانسلر | گورنر خیبرپختونخواہ |
وائس چانسلر | پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد |
مقام | مانسہرہ، ، پاکستان |
رنگ | |
ویب سائٹ | hu |
شروعات میں یہاں نہایت قلیل وسائل اور تعمیرات دستیاب تھیں لیکن اب یہاں بڑے پیمانے پر تعمیرات اور سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔
یہ جامعہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ نامساعد حالات کے باوجود تھوڑے ہی عرصے میں کافی ترقی کی۔ 2005ء کے زلزلہ کشمیر میں اس جامعہ کو کافی نقصان ہوا لیکن پھر بھی یہاں نئے مواقع پیدا ہوتے رہے۔
شروعات میں اس جامعہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، مائیکروبیالوجی، کیمسٹری، بائیو کیمسٹری، ایجوکیشن، انگریزی، اسلامیات، ثقافت و سیاحت، صحافت، معاشیات، ہیلتھ و فزیکل ایجوکیشن، سیاسیات، فزکس، ریاضی، قانون اور مینجمنٹ سائنسز کے شعبے کام کر رہے تھے۔ اب یہاں کئی نئے شعبے جیسے کہ زولوجی، باٹنی، بائیو انفارمیٹکس، زراعت، فارمیسی وغیرہ بھی شروع کیے گئے ہیں۔ اس جامعہ میں بیچلر سے لے کر پی ایچ ڈی تک تعلیم کے وسائل اور ذرائع دستیاب ہیں۔
اس کے علاوہ قلیل عرصہ میں دو نئے کیمپس جو ضلع ایبٹ آباد میں حویلیاں اور ضلع ہری پور میں ہری پور کے مقام پر شروع کیے گئے۔ ہری پور کیمپس کو 2012ء میں جامعہ ہری پور کا درجہ دے دیا گیا[3] جبکہ گارڈن کیمپس حویلیاں کو 2015ء سے ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی کا درجہ دیدیا گیا ہے۔[4] اب بٹگرام، اوگی اور دربند میں یونیورسٹی کے اضافی کیمپسز کا اجرا کیا گیا ہے۔