خان محمد

خان محمد ٹیسٹ کیپ نمبر 8
ذاتی معلومات
مکمل نامخان محمد
پیدائش1 جنوری 1928(1928-01-01)
لاہور، پنجاب، برطانوی ہندوستان
وفات4 جولائی 2009(2009-70-40) (عمر  81 سال)
لندن انگلینڈ
بلے بازیدائيں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائيں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز
حیثیتگیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 8)16 اکتوبر 1952  بمقابلہ  بھارت
آخری ٹیسٹ26 مارچ 1958  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1947/48پنجاب
1947/48–1948/49پنجاب یونیورسٹی
1949/50پاکستانی یونیورسٹیز
1951سمر سیٹ
1953/54بہاولپور
1955/56سندھ
1956/57کراچی وائٹس
1960/61لاہور
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 13 54
رنز بنائے 100 544
بیٹنگ اوسط 10.00 11.57
100s/50s 0/0 0/1
ٹاپ اسکور 26* 93
گیندیں کرائیں 3,157 10,496
وکٹ 54 214
بولنگ اوسط 23.92 23.22
اننگز میں 5 وکٹ 4 16
میچ میں 10 وکٹ 0 1
بہترین بولنگ 6/21 7/56
کیچ/سٹمپ 4/– 20/–
ماخذ: کرکٹ آرکائیو، 6 جولائی 2009

خان محمدانگریزی:Khan Mohammad (پیدائش: یکم جنوری 1928ء لاہور، پنجاب) | (وفات: 4 جولاٰئی 2009ء لندن، انگلینڈ)[1] پاکستان کی طرف سے پہلی گیند پھینکنے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کے منفرد اعزاز کے مالک تھے انھوں نے اپنے ملک کی طرف سے 13 ٹیسٹ میچز میں شرکت کی۔

ابتدائی زمانہ

[ترمیم]

خان محمد نے تقسیم ہند سے قبل رنجی ٹرافی میں شمالی ہندوستان کی ٹیم کی نمائندگی کی لیکن پاکستان بننے کے بعد وہ نئی پہچان کے ساتھ سامنے آئے۔49-1948ء میں سیلون کے دورے میں کھیلے گئے دو غیر سرکاری ٹیسٹ میچوں میں انھوں نے چودہ وکٹیں حاصل کیں اور جب 52-1951ء میں میریلیبون کرکٹ کلب پاکستان آئی تو لاہور کے غیر سرکاری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انھوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔کراچی جمخانہ میں کھیلے گئے دوسرے غیر سرکاری ٹیسٹ میں پاکستان نے ایم سی سی کو شکست دے کر ٹیسٹ رکنیت حاصل کی اس میچ کی دوسری اننگز میں خان محمد کی پانچ وکٹیں شامل تھیں۔ یہ وہ دور تھا جب خان محمد کی فضل محمود کے ساتھ جوڑی حریف بیٹسمینوں کو خطرے کا پیغام دے چکی تھی۔

دورہ بھارت

[ترمیم]

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنا اولین ٹیسٹ 53-1952ء میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ خان محمد کو پاکستان کی طرف سے پہلا اوور کرانے کا اعزاز حاصل ہوا اور یہ منفرد اعزاز بھی انہی کے حصے میں آیا جب انھوں نے پنکج رائے کو آؤٹ کرکے پاکستان کی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی لیکن فٹنس مسائل کے سبب وہ سیریز کے بقیہ میچز سے باہر ہو گئے۔

مزید کامیابیاں

[ترمیم]

1954ء کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ ٹیسٹ میں فضل محمود اور خان محمد نے کسی تیسرے بولر کی مدد کے بغیر انگلینڈ کو صرف ایک سو سترہ رنز پر آؤٹ کر دیا۔ خان محمد نے پانچ وکٹیں حاصل کیں جن میں لین ہٹن کو صفر پر بولڈ کرنا بھی شامل تھا۔1954-55ءمیں بھارت کے خلاف ہوم سیریز میں وہ 22 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے۔56-1957ءمیں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ایک بار پھر فضل محمود اور خان محمد نے ہی پوری ٹیم کو آؤٹ کر دیا جس میں فضل محمود کی چھ اور خان محمد کی چار وکٹیں شامل تھیں۔

ٹیسٹ کیرئیر

[ترمیم]

خان محمد نے13 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 54 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین بولنگ 21 رنز کے عوض6 وکٹیں 56-1955ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈھاکہ میں رہی۔

آخری ٹیسٹ

[ترمیم]

58-1957ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پورٹ آف اسپین ٹیسٹ خان محمد کا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔ اس سے قبل کنگسٹن ٹیسٹ میں انھیں گارفیلڈ سوبرز کی ٹرپل سنچری کا سامنا کرنا پڑا اس اننگز میں خان محمد نے259 رنز دیے جو ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی بولر کی چوتھی مہنگی ترین کارکردگی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد خان محمد نے کوچنگ کو اپنا لیا۔

اعداد و شمار

[ترمیم]

خان محمد نے 13 ٹیسٹ میچوں کی 17 اننگز میں 7 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 26 ناقابل رنزوں کی بڑی انفرادی اننگز کے ساتھ 100 رنز سکور کیے۔ 10.00 کی اوسط سے یہ رنز وجود میں آئے تھے۔ اسی طرح 54 فرسٹ کلاس میچوں کی 65 اننگز میں 18 مرتبہ نائٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 544 رنز سکور کیے۔ ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور 93 اور فی اننگ اوسط 11.57 رہی۔ بولنگ میں انھوں نے 1292 رنز دے کر 54 کھلاڑیوں کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ 21/6 کسی ایک اننگ کے بہترین بولنگ اعداد وشمار اور 41/8 کسی ایک میچ کے بہترین فگرز تھے۔ بولنگ میں ان کی اوسط فی وکٹ 23.92 تھی۔ خان محمد نے فرسٹ کلاس میچز میں 4970 رنز دے کر 214 وکٹیں سمیٹیں۔ 56/7 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین کارکردگی تھی۔ 23.22 کی اوسط سے لی گئی ان وکٹوں میں 16 مرتبہ 5 یا اس سے زائد اور ایک مرتبہ 10 وکٹوں کا حصول بھی شامل تھا[2]

انتقال

[ترمیم]

سرطان میں مبتلا رہنے کے بعد جولائی 2009ء میں لندن میں81 سال اور 184 دن کی عمر میں انتقال کر گئے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]