خواجگان سلسلہ
صوفیہ کا سلسلہ، قدامت کے لحاظ سے یہ سب سے پہلے آتا ہے۔ یہ ترکستان میں قائم ہوا تھا۔ اس کے سب سے مشہور بزرگ خواجہ محمد اتابسوی (متوفی )1166 ہیں۔ ان کے بعد خواجہ عبدالخالق غجدوانی نے اسے کافی فروغ دیا اور تصوف کی کئی اصطلاحات مثلا خلوت درانجمن، نظر بر قدم، بازگشت وغیرہ رائج کیں۔ لیکن اسے سب سے زیادہ فروغ خواجہ بہاءالدین نقشبندی (المتوفی )1388 نے دیا اور اس کے بعد سے یہ سلسلہ نقشبندیہ کے نام سے مشہور ہو گیا یعنی مصور روح اسلام کا انعکاس کرنے والا۔ یہ لوگ اویس قرنی کی طریقت سے زیادہ مشابہ ہیں۔ خواجہ نقشبند نے اتباع سنت پر خاص طور سے زور دیا ہے۔
گو سلسلہ خواجگان سب سے پرانا سلسلہ ہے لیکن ہندوستان میں یہ سلسلہ سب کے بعد پہنچا۔ خواجہ باقی باللہ (متوفی )1603 اسے ہندوستان لائے۔ پھر ان کے عزیز مرید اور خلیفہ شیخ احمد المعروف مجدد الف ثانی (متوفی )1624 نے اس سلسلہ کو ہندوستان میں ترقی دی اور اس کے بعد یہ سلسلہ مجددیہ کے نام سے مشہور ہو گیا۔
[1]