![]() مقصود احمد 1954 میں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | 26 مارچ 1925 امرتسر، برطانوی ہندوستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 4 جنوری 1999 راولپنڈی، پاکستان | (عمر 73 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 9) | 16 اکتوبر 1952 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 26 اکتوبر 1955 بمقابلہ نیوزی لینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو |
مقصود احمد انگریزی: Maqsood Ahmed (پیدائش: 26 مارچ 1925ء امرتسر، پنجاب، بھارت) | (وفات: 4 جنوری 1999ء راولپنڈی، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] جس نے پاکستان کی طرف سے 14 ٹیسٹ میچ کھیلے ان کاشمار پاکستان کی طرف سے1952,53ء میں بھارت کے خلاف اولین ٹیسٹ سیریزکھیلنے والے کھلاڑیوں میں ہوتاہے تاہم اس دورے میں ان کی کارکردگی ملی جلی رہی'5ٹیسٹ میچوں کی8اننگز میں41 رنز کے زیادہ سے زیادہ سکورکی مدد سے انھوں نے 102 رنز بنائے جس کی اوسط محض12.75رنز تھی۔ مقصود احمد کا اگلا امتحان پاکستان کے دورہ انگلینڈ میں سامنے آیا یہاں ایک 69رنز کی باری قابل ذکر تھی جبکہ 4 ٹیسٹ کی 7 اننگز میں ان کی محض 112 رنز تک 18.66کی اوسط سے رسائی ہو سکی'اس کے بعد ٹیم نے 1954,55ء میں بھارت نے پاکستان کادورہ کیا اس میں بدقسمتی سے مقصود احمد لاہور کے ٹیسٹ میں سنچری کے قریب پہنچ کر بھی نروس نائنٹینز ہو کر 99رنز پر پی ایس گپتے کی گیند پر آئوٹ ہو گئے یہ ان کے ٹیسٹ کیریئر کی ایک اننگز میں بہترین کارکردگی تھی۔اگلی سیریز نیوزی لینڈ کے خلاف تھی جس کے 2 ٹیسٹ کی3 اننگز میں مقصود۔احمد کے حصے میں 43 رنز آسکے جو ان کا آخری ٹیسٹ میچ ثابت ہوا۔
مقصوداحمد نے کرکٹ کی ابتدا تقسیم ہند سے قبل کی تھی۔اپنے جارحانہ انداز بیٹنگ کے لیے مشہور مقصود احمد نے1944-45ء میں شمالی ہندوستان کے خلاف پنجاب اے کی طرف سے کھیلتے ہوئے اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس میچ میں144رنز بناکرسب کی توجہ حاصل کرلی۔اسی طرح1951-52ء میں انھوں نے ایم سی سی کے خلاف137رنزبناکر پاکستان کے ٹیسٹ سٹیٹس کے لیے کوششوں کوآگے بڑھایا اور1954ء کے دورہ انگلینڈ میں ووسٹر کے مقام پرٹورمیچ میں اڑھائی گھنٹے کریز پررہ کر111رنزکی سنسنی خیزباری مرتب کی تاہم اس دورے میں ''ٹرنٹ برج'' کے مقام پر ان کی تیز رفتاری اس وقت ٹیم کوشکست کے دہانے پرلے گئی جب باب اپلارڈ کی گیند پرایک بڑاشارٹ کھیلنے کی کوشش میں وکٹ گنوا بیٹھے اورپاکستان یہ ٹیسٹ میچ ہار گیا اس نازک مرحلے پرآئوٹ ہونے کے اس واقعے کوبرطانوی میڈیا نے مذاق کانشانہ بناکر انھیں ''میری میکس'' کانام دے دیا۔
کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد وہ سلیکٹر رہے اورکرکٹ کمنٹیٹرکے طور پر اپنے کیرئیر کاآغاز کیا۔انگریزی اخبار ''دی نیوز'' نے۔1981,82ء میں جب اپنی اشاعت کا آغاز کیاتو وہ اس کے پہلے ''سپورٹس ایڈیٹر'' مقررکیے گئے۔
مقصود احمد نے 16 ٹیسٹ میچ کھیلے جن کی 27 اننگز میں ایک مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 507 رنز بنائے۔ 19.50 کی اوسط سے بننے والے اس سکور میں 2 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ بدقسمتی سے وہ نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے اور صرف ایک رن کی کمی سے اپنی سنچری نہ بنا سکے۔ مقصود احمد نے 85 فرسٹ کلاس میچوں کی 131 اننگز میں 10 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 3815 رنز سکور کیے۔ 31.52 کی اوسط سے انھوں نے 6 سنچریاں اور 22 نصف سنچریاں بھی سکور کیں۔ ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 144 تھا جبکہ ٹیسٹ میں انھوں نے 3 اور فرسٹ کلاس میں 124 وکٹ بھی حاصل کیے۔ 39/7 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین بولنگ تھی[2]
وہ 4 جنوری 1999ء میں 73 سال اور 284 دن کی عمر میں راولپنڈی کے مقام پر انتقال کرگئے۔
![]() |
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
![]() |
ویکی ذخائر پر مقصود احمد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |